ذوالحجہ حج کا مہینہ ہے اور اسلامی سال کے چارحرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ اس ماہ کی بے حد فضیلت ہے، بالخصوص اس ماہ کےپہلے دس دن بہت ہی خیرو برکت والے ہیں اور ہمارے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے سورہ ۃالفجر میں جن دس راتوں کی قسم کھائی ہے جمہور مفسرین کے نزدیک اس سےمراد ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن اور راتیں ہیں۔ سورہ الحج کی آیت نمبر 28 میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ"معلوم دنوں (ایامِ معلومات) میں خوب اللہ کا ذکر کریں"۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق ان معلوم دنوں سے مراد ذوالحجہ کے دس دن ہیں۔( صحیح بخاری :969)
صحیح البخاری ہی کی حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
کسی بھی دن میں کیا ہوا نیک عمل اللہ تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کیے ہوئے عمل سے زیادہ محبوب نہیں ۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا: جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں سوائے یہ کہ ایک شخص اپنی جان اور مال کے ساتھ اللہ کی راہ میں نکلے اور کچھ بھی واپس لے کر نہ آئے (یعنی شہید ہوجائے)۔ صحیح بخاری:969
نو ذوالحجہ یعنی یومِ عرفہ کے بارے میں صحیح المسلم کی حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
عرفہ کے دن کے سوا کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ کثرت سے بندوں کو آگ سے آزاد کرتا ہو۔
المسلم 3288
چنانچہ ذو الحجہ کے پہلے دس دنوں میں ہمیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ عبادات کریں، ذکر اذکار کریں، خیرات و صدقات کریں اور نفلی روزے رکھیں۔ فضیلت اور برکت کے ان دس دنوں میں ضروری ہے کہ ہم صلح اعمال میں دل لگائیں اور اللہ سے اپنا تعلق مضبوط کرنے کی کوشش کریں۔ آج ہم میں سے بیشتر لوگ کسی نہ کسی وجہ سے پریشان ہیں، اس کی بنیادی وجہ عام طور پر یہی ہوتی ہے کہ انسان اپنے رب سے بالکل لاتعلق ہو جاتا ہے یا معصیت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اور تم کو جو کچھ مصیبت پہنچتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے کاموں سے (پہنچتی ہے) اور بہت سارے (گناہوں) سے تو وہ (اللہ تعالیٰ) درگزر کردیتا ہے۔
الشوریٰ:۳۰
اللہ ایسا غفور و رحیم ہے کہ بہت سے گناہ تو وہ ویسے ہی معاف فرما دیتا ہے اور کچھ مصیبتیں ہمیں پہنچتی ہیں سو وہ بھی اس لئے کہ ہم اپنا محاسبہ کریں اور اپنے معاملات درست کرنے کی کوشش کریں۔ سو یہ بہترین موقع ہے کہ ان دنوں میں ہم اپنے اعمال درست کریں اور آئندہ کے لئے اپنی زندگی ویسی گزارنے کی کوشش کریں جو ہمارے رب کی مطلوب زندگی ہے ۔ یقیناً اسی میں ہمارے لئے دونوں جہان کی کامیابی ہے۔
عرفہ کے دن، یعنی 9 ذو الحجہ کو روزے کی بڑی فضیلت ہے۔ اللہ کے نبی محمد الرسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:
ایک اہم بات یہ ہے کہ جس طرح ہم رمضان کے روزے اور عید اپنے ہاں کی تاریخوں کے حساب سے مناتے ہیں، عرفہ کا روزہ بھی اپنے ہاں کی تاریخ کے اعتبار سے ہی رکھنا چاہیے۔میں اللہ تعالی سے امید کرتا ہوں کہ عرفہ کے دن کا روزہ دوسال،ایک سال گزشتہ اور ایک آئندہ سال ، کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
صحیح مسلم:1162
رسول اکرم ﷺ کا ارشاد ہے:
اللہ تعالی کے ہاں ان دس ایام سے عظیم ایام اورکوئي نہيں اورنہ ہی ان میں کیے گئے اعمال کے علاوہ کوئي اوراعمال اسے زيادہ محبوب ہيں ، لہٰذا ان ایام میں لاالہ الااللہ ، اور تکبریں بکثرت پڑھا کرو ، اوراللہ تعالی کی حمدوثنا کثرت سے کیا کرو
مسنداحمد:5446
دیکھا گیا ہے کہ دورِ حاضر میں تکبیریں کہنے کی سنت عام نہیں ہے اس لیے ضروری ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے فرمانِ عالیشان پر عمل کرتے ہوئے تکبیروں کواونچی آواز میں کہا جائے تاکہ سنت زندہ ہوسکے اورغافل لوگوں کوبھی اس سے یاد دہانی ہوجائے۔
عام طور پر ان دنوں میں یہ تکبیرات پڑھی جاتی ہیں۔
اَللهُ أَكْبَرُ ، اَللهُ أَكْبَرُ، اَللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَاللهُ أَكْبَرُ، اَللهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ
اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اور تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں۔
مصنف ابنِ ابی شیبہاَللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
اللہ بہت بڑائی والا ہے، اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام۔
سنن نسائی : 887صحیح بخاری کی حدیث ہے:
عمر رضی اللہ عنہ منیٰ میں اپنے ڈیرے کے اندر تکبیر کہتے تو مسجد میں موجود لوگ اسے سنتے اور وہ بھی تکبیر کہنے لگتے پھر بازار میں موجود لوگ بھی تکبیر کہنے لگتے اور سارا منیٰ تکبیر سے گونج اٹھتا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما منیٰ میں ان دنوں میں نمازوں کے بعد، بستر پر، خیمہ میں، مجلس میں، راستے میں اور دن کے تمام ہی حصوں میں تکبیر کہتے تھے اور ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا دسویں تاریخ میں تکبیر کہتی تھیں اور عورتیں ابان بن عثمان اور عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیر کہا کرتی تھیں۔
صحیح بخاری : 970
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذو الحجہ بارے میں فرمایا :
اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے عظیم دن یوم النحر یعنی قربانی کا دن اور یوم القر یعنی گیارہ ذوالحجہ ہیں۔
(سنن ابو داؤد: 1765)
ایک اور حدیث (جس سے قربانی کی فضیلت کا پتہ چلتا ہے) میں رسولِ اکرم ﷺ نے قربانی کی بڑی تاکید فرمائی ہے اور کہاکہ :
جو استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے۔
سنن ابن ماجہ:3123
الغرض ذوالحجہ کے دس دن بہت خیر و برکت والے ہیں، ان میں مسنون طریقے سے عبادات اور ذکر و اذکار کرنا بہت زیادہ باعثِ اجر و ثواب ہے۔
دعا کہ اللہ رب العزت ہمیں ان دس دنوں کو کما حقہ گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین